موبائل کے اثرات
سدھرنے بگاڑنے کا سامان بھی ہے
موبائل میں خوبی ہے نقصان بھی ہے
یہ دیتا سہولت، یہ لیتا قرار
حدوں سے جو گزرا پریشان بھی ہے
موبائل میں علم و ہنر ہے مگر
فحاشی کا دلدل وطوفان بھی ہے
یہ اپنوں سے دوری کا باعث بنا ہے
یہ مصنوعی رشتوں کی پہچان بھی ہے
یہ نیندوں کو چھینے، یہ خوابوں کو توڑے
پریشان اس سے یہ انسان بھی ہے
جو محنت کے عادی تھے، سست ہو گئے
یہ کاہل بنا دے، یہ تن آسان بھی ہے
یہ راہِ تباہی دکھائے جواں کو
یہ نادان بچوں کا زندان بھی ہے
یہ راہوں میں غفلت کے منظر بچھائے
یہ حادثہ بننے کا امکان بھی ہے
یہ معصوم ذہنوں میں وسوسے ڈالے
یقینا یہ جھگڑے کا میدان بھی ہے
موبائل سے بچکر رہے جو وہی بس
حقیقت میں صاحب ایمان بھی ہے
یہ غفلت میں رکھ کر خداسے کرے دور
یہ دنیاں میں آلۂ شیطان بھی ہے
زعیم اس سے رہنا ہمیشہ تو بچکر
یہ دنیا میں فتنوں کی پہچان بھی ہے
موبائل کے حوالے سے یہ ایک نظم دوران سفر لکھی گئ ہے امید ہے اہل ذوق پسند فرمائیں گے
اور مقررین،وعظین اور اصلاح معاشرہ کے اسٹیج سے نعت ونظم پڑھنے والے نعت خواں حضرات کے لیے بھی موبائل کے موضوع پر مواد ملے گااللہ کرے یہ نظم مفید عام ہوا